Posts

Salam Bibi Fatima Zahra (sa) Batool Roti Hain

(مصائب فاطمہ زہرا)                                          ________°°°سلام°°°________ مصیبتوں میں گرفتہ بتول روتی ہیں جھکائے پشتِ خمیدہ بتول روتی ہیں وہ بیتِ حُزن میں ہر روز اپنے بابا سے ستم کا کرکے خلاصہ بتول روتی ہیں عجیب درد ہے پہلو سے ہاتھ ہٹتا نہیں پکڑ کے پہلو شکستہ بتول روتی ہیں خدا کی وائے ہو محسن کو مارنے والے یہ کہکے ظلم رسیدہ بتول روتی ہیں چھپائے ہاتھ سے چہرہ حسین سے اکثر لگا ہے جب سے طمانچہ بتول روتی ہیں کسی نے حال نہ پوچھا رسول زادی سے خبر تھی سب کو مریضہ بتول روتی ہیں رسول زیرِ لحد چین کسطرح پائیں اگرچہ ان کی یتیمہ بتول روتی ہیں زمانے والوں سے پوشیدہ جائے مدفن ہو علی سے کہکے یہ جملہ بتول روتی ہیں بتول بیچ میں دیوار و در کے آئی ہیں بچاؤ دوڑ کے فضّہ بتول روتی ہیں پدر کی یاد میں تنہائیوں کے موسم میں سجاکے اشکوں سے حجرہ بتول روتی ہیں کمر جھکائے عصا ہاتھ میں لیے ضرغام جوانی کھوکے ضعیفہ بتول روتی ہیں            ((ضرغام حیدر)) ............Zeya Abbas Haideri............ YouTube Search On Zeya Jalalpuri                          India

Nauha Alwida Alwida Aye Ghareeb Alwida

(نوحہ) الوداع الوداع اے غریب الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع آج سے سب عزاخانے سُنسان ہیں رونقیں سب گھروں کی بھی ویران ہیں رخصتِ سوگ سے دل پریشان ہیں غم زدہ ہے فضا جسم بے جان ہیں الوداع الوداع اے غریب الوداع  الوداع الوداع اے غریب الوداع دیکھتی تھیں عزا روز و شب سیّدہ میرے گھر میں بھی آتی تھیں تب سیّدہ کر گئیں اونچا نام و نسب سیّدہ ہر حسینی کے لب پر ہے اب سیّدہ الوداع الوداع اے غریب الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع زندگی گر رہی پھر کریں گے یہ غم اور اگر نا رہیں تو یہ ہوگا الم ہائے مر ہی گئے کیوں نہ اِس غم میں ہم پھٹ رہا ہے جگر آنکھ سب کی ہے نم الوداع الوداع اے غریب الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع لے کے بازو پہ داغِ رسن الوداع جا رہی ہے بہن اب وطن الوداع تشنہ لب الوداع بے کفن الوداع ہائے کیسے کہے یہ بہن الوداع الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع سال کے بعد آئے گا ماہِ عزا آرزو ہے یہی اے شہہِ کربلا ہو یہ ماتم یونہی آپ کا جابجا پھر اُٹھائیں گے ہم آپ کا تعزیہ الوداع الوداع اے غریب الوداع الوداع الوداع اے غریب الوداع ہوگئی آپ پر ظلم کی انتہا کتنا ماتم

Manqabat Hazrat Abu Talib

(منقبت) مٹ جائے بھلا کیسے ضیائے ابوطالب قرآں کے لبوں پر ہے ثنائے ابوطالب پھر دعوتِ اسلام سے اُٹھ پائے بھلا کون جب رعبِ شجاعت سے بٹھائے ابوطالب ہر گام محمّد کے سدا سینہ سپر تھا کیا بھولے کوئی آج وفائے ابوطالب پڑھتے ہیں نبی سارے ہی سرکار کا کلمہ وہ جس کا نکاح خود ہی پڑھائے ابوطالب پھر کیسے زمانہ اُسے کہہ سکتا ہے کافر اسلام ہے گودی میں اٹھائے ابوطالب آتی ہے فرشتوں کی صدا عرشِ بریں سے " مرضیٔ محمّد ہے ثنائے ابوطالب" اٹھتا ہے سلامی کے لیے نبیوں کا سردار گھر میں جو قدم آپ کے آئے ابوطالب ہو سکتی نہیں کوئی کمی رزق میں اُس کے بن جائے جو دنیا میں گدائے ابوطالب چوکھٹ کو ملک چومنے آئیں گے فلک سے جو جشن ترا گھر میں منائے ابوطالب ولیوں کا ولی بیٹا بہو فاطمہ زہرا یہ شان تری کون گھٹائے ابوطالب شبّیر کے تابوت کو چھوڑے گا نہ تنہا عبّاس کا پرچم ہے وفائے ابوطالب تاریخ کبھی بھول نہ پائی ترے غم میں آنسو جو محمّد نے بہائے ابوطالب مجلس جو ہوئی برپا تو گھر بار کو رونے فرشِ غمِ شبّیر پہ آئے ابوطالب  اشعار کے صدقے میں مکاں کوئی شہانہ عشرت کو بھی جنّت میں دلائے ابوطالب شاعرِ اہلبیت جناب عشرت حسن رضوی بل

Eid e Ghadeer Manqabat

(عید غدیر منقبت) جہاں میں عدل نہیں ظلم کی حکومت ہے " غدیرِ خم کا بیاں وقت کی ضرورت ہے" امامِ وقت کو پہچان لو غدیر کے دن یہی جہان کی سب سے بڑی حقیقت ہے سمجھ لے کاش یہ دنیا غدیر کا خطبہ اِسے خدا کی طرف سے ابھی بھی مہلت ہے رسول کیجیے اعلان کبریا نے کہا فضول اِس کے سوا انبیا کی محنت ہے رکھے گا شر سے اماں میں خدا کا وعدہ ہے منافقین کے دل میں جو یہ کُدُورت ہے بنا نہ پھر سے کوئی اور منبرِ پالان یہ جانشینِ پیمبر کی بس فضیلت ہے بتارہی ہے علی سے منافقت تیری اے شیخ تیری جو اُتری ہوئی یہ صورت ہے علی کے جو بھی موالی ہیں ہم کو ہیں معلوم کہ اُن کی خلدِ بریں میں سدا سکونت ہے علی سے کہہ کے جو بخٍ بدل گئے اُن کے بھرے ہیں کفر سے دل مسلموں کی صورت ذرا سی دیر کو بس بیٹھ بزمِ مدحت میں پتا چلے گا تجھے اِس کی کتنی اُجرت ہے عبادتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اگر جہاں میں کوئی منکرِ ولایت ہے خدا ہے اُس کا زمیں آسمان اُس کے ہیں  کہ جس کے دل میں عدوئے علی کی نفرت ہے نبی نے دھوپ میں عشرت سجادیا منبر یہ دشمنانِ علی کے لیے عُقُوبت ہے شاعرِ اہلبیت جناب عشرت حسن رضوی بلگرامی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Zeya Abbas Haideri۔۔۔۔۔۔

Salam Habib Ibn e Mazahir Mere Habib Kahan Ho Hussain (as) Tanha Hai

(نوحہ) مِرے حبیب کہاں ہو حسین تنہا ہے چلے بھی آؤ جہاں ہو حسین تنہا ہے ہیں ساتھ میرے نبی زادیاں بھی بچّے بھی یہ حال کیسے بیاں ہو حسین تنہا ہے پڑھا جو خط کا یہ جملہ تڑپ گئے تھے حبیب کہیں تو امن و اماں ہو حسین تنہا ہے حبیب کرب و بلا میں جب آئے خط پڑھ کر کہا فدا مِری جاں ہو حسین تنہا ہے حبیب آپ کو زینب سلام کہتی ہے تم آج مہماں یہاں ہو حسین تنہا ہے وہ میزباں ہوں کہ پانی بھی کیسے پیش کروں جو منہ میں خشک زباں ہو حسین تنہا ہے کہا حسین نے رخصت کِیا جو رن کے لیے تمہارا عزم جواں ہو حسین تنہا ہے حبیب جنگ کرو ایسی کاٹ دو لشکر لعینوں کو نہ اماں ہو حسین تنہا ہے حبیب جنگ کے میداں میں یوں گئے لڑنے کہ جیسے شیر عیاں ہو حسین تنہا ہے حبیب لڑتے رہے جنگ یوں ضعیفی میں کہ جیسے کوئی جواں ہو حسین تنہا ہے گرے حبیب جو گھوڑے سے ہائے مقتل میں  حسین بولے دھیاں ہو حسین تنہا ہے گیا ہے جو سرِ میداں وہ آج لوٹا نہیں تمیں بھی رب کی اماں ہو حسین تنہا ہے کہا حسین نے اک یار بھی نہ ہو؟ افسوس! چُھری جو مجھ پہ رواں ہو حسین تنہا ہے حسین کہتے تھے عشرت حبیب سے روکر کہ دوستی کا نشاں ہو حسین تنہا ہے شاعرِ اہلبیت جناب عشرت حسن رضوی ب

Nauha Hazrat Muslim Bin Aqeel (as) Aye Muslim e Ghareeb

(نوحہ) اے مسلم غریب ہائے مسلم شہید اے ابنِ عقیل ہائے مسلم شہید تُو کوفے میں تھا قاصدِ شاہِ دیں دغا کرگئے تجھ سے کوفی لعیں حسینی تجھے رورہا ہے شہید ہوئے تجھ سے دونوں پسر بھی جدا گھسیٹے گئے بالوں سے مہ لقا ستم کی عجب انتہا ہے شہید ہیں کوفے کی گلیاں لہو رورہی ہر اک سُو ہے غم کی گھٹا چھارہی کہ روتی تجھے خود قضا ہے شہید تُو کوفے میں مارا گیا بے خطا تجھے چھت سے نیچے گرایا گیا تُو آغازِ کرب و بلا ہے شہید صدا عرش سے آئی وا غربتا اے شبّیر کیسا ستم ہوگیا ترے ایلچی کو کِیا ہے شہید اکیلا تُو لڑتا رہا باخدا رہِ حق سے اک پل نہ پیچھے ہٹا کیا عشق کا حق ادا ہے شہید نہ بھائی کوئی تھا نہ بیٹا رہا ترے سر کو تن سے جدا کردیا تُو کوفے میں پیاسا ہوا ہے شہید تھا خلدِ بریں میں یہ شورِ فغاں جگر ہورہا ہے دھواں ہی دھواں ترا غم جہاں میں بپا ہے شہید رقیہّ پکاری مرے نونہال کدھر کھوگئے آتا ہے یہ خیال کہ اُن کو بھی کیا کردیا ہے شہید وطن سے تو یوں دُور کوئی نہ ہو ہو پیاسا شہیدِ جفا بھی نہ ہو عجب تُو شہیدِ جفا ہے شہید فدا کی جو اسلام پر تُونے جاں تجھے رورہے ہیں زمیں آسماں کہ عشرت نے رورو لکھا ہے شہید شاعرِ اہلبیت جناب عش

Nauha Bibi Ummul Baneen

(نوحہ)  امّ البنیں کا ماتم یثرب میں ہو رہا ہے آنکھوں سے اشک جاری ہر قلب رورہا ہے یہ غم ہے اُس کی ماں کا جو ہمسفر سناں کا زینب کے ساتھ بھائی مرکر بھی جو رہا ہے نوحہ کناں فضا ہے ہر سُو دھواں دھواں ہے روتے ہیں شاہِ والا مرکب بھی رورہا ہے کرتی تھیں یاد روکر شبّر کی بے کسی کو بی بی پہ مصطفیٰ کا منبر بھی رورہا ہے اے باوفا کی مادر اے دخترِ حزامہ غم تیرا ہر مکان و مکتب میں ہورہا ہے یثرب سے آرہی ہے پیہم صدائے زہرا اشکوں سے آسماں بھی دامن بھگورہا ہے روتی رہی ہمیشہ زہرا کے اُجڑے گھر کو جس کا ہر ایک بیٹا کربل میں سورہا ہے اُبھرے گا ایک دن وہ کوثر کے ساحلوں سے جو فاطمہ کے غم میں دل کو ڈبو رہا ہے عرفان پڑھ رہا ہے عشرت جو لکھ رہا ہے لگتا ہے منہ قلم بھی اشکوں سے دھورہا ہے شاعرِ اہلبیت جناب عشرت حسن رضوی بلگرامی  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Zeya Abbas Haideri ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ YouTube Search On Zeya Jalalpuri                         India